سورة النحل - آیت 32

الَّذِينَ تَتَوَفَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ طَيِّبِينَ ۙ يَقُولُونَ سَلَامٌ عَلَيْكُمُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ (متقی) جنہیں فرشتے اس حال میں وفات دیتے ہیں کہ (دل کے اطمینان اور ایمان کے یقین کی وجہ سے) خوشحال ہوتے ہیں۔ فرشتے انہیں کہتے ہیں تم پر سلامتی ہو۔ جنت میں داخل ہوجاؤ۔ یہ نتیجہ ہے ان کاموں کا جو تم کرتے رہے ہو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- ان آیات میں ظالم مشرکوں کے مقابلے میں اہل ایمان و تقویٰ کا کردار اور ان کا حسن انجام بیان فرمایا ہے۔ جَعَلَنَا اللهُ مْنهُمْ آمِينَ يَا رَبَّ العَالَمِينَ 2- سورہ اعراف کی آیت 43 کے تحت یہ حدیث گزر چکی ہے کہ کوئی شخص بھی محض اپنے عمل سے جنت میں نہیں جائے گا، جب تک اللہ کی رحمت نہیں ہوگی۔ لیکن یہاں فرمایا جا رہا ہے کہ تم اپنے عملوں کے بدلے جنت میں داخل ہو جاؤ، تو ان میں دراصل کوئی منافات نہیں۔ کیونکہ اللہ کی رحمت کے حصول کے لئے اعمال صالحہ ضروری ہیں، اس کے بغیر آخرت میں اللہ کی رحمت مل ہی نہیں سکتی۔ اس لئے حدیث مذکورہ کا مفہوم بھی اپنی جگہ صحیح ہے اور عمل کی اہمیت بھی اپنی جگہ برقرار ہے۔ اس لیے ایک اور حدیث میں فرمایا گیا ہے: [ إِنَّ اللهَ لا يَنْظُرُ إِلَى صُوَرِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ وَلَكِنْ يَنْظُرُ إِلَى قُلُوبِكُمْ وَأَعْمَالِكُم ] (صحيح مسلم، كتاب البر، باب تحريم ظلم المسلم)۔