سورة الحجر - آیت 85
وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا إِلَّا بِالْحَقِّ ۗ وَإِنَّ السَّاعَةَ لَآتِيَةٌ ۖ فَاصْفَحِ الصَّفْحَ الْجَمِيلَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے کسی مصلحت ہی سے بنایا ہے (بے کار کو نہیں بنایا ہے) اور یقینا مقررہ وقت آنے والا ہے۔ پس (اے پیغبر) چاہیے کہ حسن و خوبی کے ساتھ (مخالفوں کی مخالفتوں سے) درگزر کرو۔
تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ
1- حق سے مراد وہ فوائد و مصالح ہیں جو آسمان و زمین کی پیدائش سے مقصود ہیں۔ یا حق سے مراد محسن (نیکوکار) کو اس کی نیکی کا اور بدکار کو اس کی برائی کا بدلہ دینا ہے۔ جس طرح ایک دوسرے مقام پر فرمایا ”اللہ ہی کے لئے ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے تاکہ بروں کو ان کی برائیوں کا اور نیکوں کو ان کی نیکی کا بدلہ دے“۔ (النجم: 31)