سورة الحجر - آیت 76

وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍ مُّقِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (قوم لوط کی) یہ بستی (کسی غیر معروف گوشہ میں نہ تھی، وہ) ایسی راہ پر واقع ہے جہاں آمد و رفت کا (اب بھی) سلسلہ قائم ہے (اور تم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو)

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- مراد شاہراہ ہے، یعنی قوم لوط کی بستیاں مدینے سے شام کو جاتے ہوئے راستے میں پڑتی ہیں۔ ہر آنے جانے والے کو انہی بستیوں سے گزر کر جانا پڑتا ہے۔ کہتے ہیں یہ پانچ بستیاں تھیں، سَدُومُ (یہ مرکزی بستی تھی)، صَعْبَةُ, صَعوةُ، عَثْرَةُ اور دُومَا۔ کہا جاتا ہے کہ جبرائیل (عليہ السلام) نے اپنے بازو پر انہیں اٹھایا اور آسمان پر چڑھ گئے حتٰی کہ آسمان والوں نے ان کے کتوں کے بھونکنے اور مرغوں کے بولنے کی آوازیں سنیں اور پھر ان کو زمین پر دے مارا (ابن کثیر) مگر اس بات کی کوئی سند نہیں۔