سورة ابراھیم - آیت 42

وَلَا تَحْسَبَنَّ اللَّهَ غَافِلًا عَمَّا يَعْمَلُ الظَّالِمُونَ ۚ إِنَّمَا يُؤَخِّرُهُمْ لِيَوْمٍ تَشْخَصُ فِيهِ الْأَبْصَارُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اے پیغمبر) ایسا خیال نہ کرنا کہ اللہ ان ظالموں کے کاموں سے غافل ہے (یعنی روسائے مکہ کے کاموں سے) دراصل اللہ نے ان کا معاملہ اس دن تک کے لیے پیچھے ڈال دیا ہے جب (نتائج عمل کی ہلاکتیں ظہور میں آئیں گی، اس دن ان لوگوں کا یہ حال ہوگا، کہ شدت خوف وحیرت سے) آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی قیامت کی ہولناکیوں کی وجہ سے۔ اگر دنیا میں اللہ نے کسی کو زیادہ مہلت دے دی اور اس کے مرنے تک اس کا مواخذہ نہیں کیا تو قیامت کے دن تو وہ مواخذہ الٰہی سے نہیں بچ سکے گا، جو کافروں کے لئے اتنا ہولناک دن ہوگا کہ آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی۔