سورة ابراھیم - آیت 31

قُل لِّعِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا يُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُنفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا بَيْعٌ فِيهِ وَلَا خِلَالٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) میرے بندوں کو جو ایمان لائے ہیں یہ پیام پہنچا دو، اس سے پہلے کہ وہ (ہولناک) دن آنمودار ہو جب کہ (نجات کے لیے) نہ تو کسی طرح کا لین دین کام دے گا نہ کسی طرح کی دوستی (اپنے لیے نجات کا سامان کرلیں یعنی) نماز قائم کریں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ظاہر و پوشیدہ خرچ کرتے رہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- نماز کو قائم کرنے کا مطلب ہے کہ اسے اپنے وقت پر اور نماز کو ٹھیک طریقہ کے ساتھ اور خشوع و خضوع کے ساتھ ادا کیا جائے، جس طرح کہ نبی (ﷺ) کی سنت ہے۔ انفاق کا مطلب ہے زکوۃ ادا کی جائے، اقارب کے ساتھ صلہ رحمی کی جائے اور دیگر ضرورت مندوں پر احسان کیا جائے یہ نہیں کہ صرف اپنی ذات اور اپنی ضروریات پر تو بلا دریغ خوب خرچ کیا جائے۔ اور اللہ تعالٰی کی بتلائی ہوئی جگہوں پر خرچ کرنے سے گریز کیا جائے۔ قیامت کا دن ایسا ہوگا کہ جہاں نہ خرید وفروخت ممکن ہوگی نہ کوئی دوستی ہی کسی کام آئے گی۔