وَمَثَلُ الَّذِينَ كَفَرُوا كَمَثَلِ الَّذِي يَنْعِقُ بِمَا لَا يَسْمَعُ إِلَّا دُعَاءً وَنِدَاءً ۚ صُمٌّ بُكْمٌ عُمْيٌ فَهُمْ لَا يَعْقِلُونَ
اور (حقیقت یہ ہے کہ) جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے تو ان کی مثال ایسے ہے (یعنی انہیں کورانہ تقلید کی جگہ عقل و ہدایت کی دعوت دینا ایسا ہے) جیسے ایک چرواہا چارپایوں کے آگے چیختا چلتا ہے کہ چارپائے کچھ بھی نہیں سنتے مگر صرف ہلانے اور پکارنے کی صدائیں۔ وہ بہرے گونگے اندھے ہو کر رہ گئے پس کبھی سوچنے سمجھنے والے نہیں
1-ان کافروں کی مثال جنہوں نے تقلید آبا میں اپنی عقل وفہم کو معطل کر رکھا ہے، ان جانوروں کی طرح ہے جن کو چرواہا بلاتا اور پکارتا ہے وہ جانور آواز تو سنتے ہیں، لیکن یہ نہیں سمجھتے کہ انہیں کیوں بلایا اور پکارا جارہا ہے؟ اسی طرح یہ مقلدین بھی بہرے ہیں کہ حق کی آواز نہیں سنتے، گونگے ہیں کہ حق ان کی زبان سےنہیں نکلتا، اندھے ہیں کہ حق کے دیکھنے سے عاجز ہیں اور بےعقل ہیں کہ دعوت حق اور دعوت توحید وسنت کے سمجھنے سے قاصر ہیں۔ یہاں دعا سے قریب کی آواز اور ندا سے دور کی آواز مراد ہے۔