وَقَالَ الشَّيْطَانُ لَمَّا قُضِيَ الْأَمْرُ إِنَّ اللَّهَ وَعَدَكُمْ وَعْدَ الْحَقِّ وَوَعَدتُّكُمْ فَأَخْلَفْتُكُمْ ۖ وَمَا كَانَ لِيَ عَلَيْكُم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا أَن دَعَوْتُكُمْ فَاسْتَجَبْتُمْ لِي ۖ فَلَا تَلُومُونِي وَلُومُوا أَنفُسَكُم ۖ مَّا أَنَا بِمُصْرِخِكُمْ وَمَا أَنتُم بِمُصْرِخِيَّ ۖ إِنِّي كَفَرْتُ بِمَا أَشْرَكْتُمُونِ مِن قَبْلُ ۗ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور (دیکھو) جب فیصلہ ہوچکا تو شیطان بولا، بلاشبہ اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا، سچا وعدہ (اور وہ پورا ہو کر رہا) اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا تھا مگر اسے پورا نہ کیا، مجھے تم پر کسی طرح کا تسلط نہ تھا (کہ تم میری پیروی پر مجبور ہوگئے ہو) جو کچھ پیش آیا وہ صرف یہ ہے کہ میں نے تمہیں بلایا اور تم نے میرا بلاوا قبول کرلیا پس اب مجھے ملامت نہ کرو، خود اپنے آپ کو ملامت کرو۔ آج کے دن نہ تو میں تمہاری فریاد کو پہنچ سکتا ہوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکتے ہو، تم نے اب سے پہلے (دنیا میں) جو مجھے (اللہ کا) شریک ٹھہرا لیا تھا ( کہ اس کے احکام کی طرح میرے حکموں کی بھی اطاعت کرنے لگے تھے) تو میں اس سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں۔ بلاشبہ ظلم کرنے والوں کے لیے بڑا ہی دردناک عذاب ہے۔
* یعنی اہل ایمان جنت میں اور اہل کفر و شرک جہنم میں چلے جائیں گے تو شیطان جہنمیوں سے کہے گا۔ ** اللہ نے جو وعدے اپنے پیغمبروں کے ذریعے سے کئے تھے کہ نجات میرے پیغمبروں پر ایمان لانے میں ہے۔ وہ حق پر تھے ان کے مقابلے میں میرے وعدے تو سراسر دھوکا اور فریب تھے۔ جس طرح اللہ نے فرمایا ﴿يَعِدُهُمْ وَيُمَنِّيهِمْ وَمَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلا غُرُورًا﴾ ( النساء:120) ”شیطان ان سے وعدے کرتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے لیکن شیطان کے یہ وعدے محض دھوکا ہیں“۔ *** دوسرا یہ کہ میری باتوں میں کوئی دلیل و حجت نہیں ہوتی تھی، نہ میرا کوئی دباؤ ہی تم پر تھا۔ **** ہاں میری صرف دعوت اور پکار تھی، تم نے میری بےدلیل پکار کو مان لیا اور پیغمبروں کی دلیل و حجت سے بھرپور باتوں کو رد کر دیا۔ ***** اس لئے قصور سارا تمہارا اپنا ہی ہے تم نے عقل و شعور سے ذرا کام نہ لیا، دلائل واضحہ کو تم نے نظر انداز کر دیا، اور مجرد دعوے کے پیچھے لگے رہے، جس کی پشت پر کوئی دلیل نہیں۔ ****** یعنی نہ میں تمہیں عذاب سے نکلوا سکتا ہوں جس میں تم مبتلا ہو اور نہ تم اس قہر و غضب سے مجھے بچا سکتے ہو جو اللہ کی طرف سے مجھ پر ہے۔ ******* مجھے اس بات سے بھی انکار ہے کہ میں اللہ کا شریک ہوں، اگر تم مجھے یا کسے اور کو اللہ کا شریک گردانتے رہے تو تمہاری اپنی غلطی اور نادانی تھی، جس اللہ نے ساری کائنات بنائی تھی اور اس کی تدبیر بھی وہی کرتا رہا، بھلا اس کا کوئی شریک کیونکر ہو سکتا تھا۔ ******** بعض کہتے ہیں کہ یہ جملہ بھی شیطان ہی کا ہے اور یہ اس کے مذکورہ خطبے کا تتمہ ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ شیطان کا کلام مِنْ قَبْلُ پر ختم ہوگیا، یہ اللہ کا کلام ہے۔