سورة الرعد - آیت 35

مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ۖ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ أُكُلُهَا دَائِمٌ وَظِلُّهَا ۚ تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَوا ۖ وَّعُقْبَى الْكَافِرِينَ النَّارُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

متقی انسانوں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے، اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک باغ ہے اور اس کے تلے نہریں رواں ہیں (جن کی آبیاری اسے ہمیشہ سرسبز و شاداب رکھتی ہے) اس کے پھل دائمی ہیں (کبھی ختم ہونے والے نہیں) اس کے درختوں کی چھاؤں بھی ہمیشگی کی (کببھی بدلنے والی نہیں) یہ ہے کہ ان لوگوں کا انجام جنہوں نے تقوی کی راہ اختیار کی اور کافروں کا انجام آگ ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- اہل کفار کے انجام بد کے ساتھ اہل ایمان کا حسن انجام بیان فرما دیا تاکہ جنت کے حصول میں رغبت اور شوق پیدا ہو، اس مقام پر امام ابن کثیر نے جنت کی نعمتوں، لذتوں اور ان کی خصوصی کیفیات پر مشتمل احادیث بیان فرمائی ہیں۔ جنہیں وہاں ملاحظہ کر لیا جائے۔