سورة الرعد - آیت 7

وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ ۖ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے کفر کا شیوہ اختیار کیا ہے وہ کہتے ہیں اس آدمی پر اس کے پروردگار کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری؟ حالانکہ تو اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ (انکار و بدعملی کے نتائج سے) خبردار کردینے والا ایک رہنما ہے اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما ہوا ہے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* ہر نبی کو اللہ نے حالات و ضروریات اور اپنی مشیت و مصلحت کے مطابق کچھ نشانیاں اور معجزات عطا فرمائے لیکن کافر اپنے حسب منشا معجزات کے طالب ہوتے رہے ہیں۔ جیسے کفار مکہ نبی (ﷺ) کو کہتے کہ کوہ صفا کو سونے کا بنا دیا جائے یا پہاڑوں کی جگہ نہریں اور چشمے جاری ہوجائیں، وغیرہ وغیرہ جب ان کی خواہش کے مطابق معجزہ صادر کر کے نہ دکھایا جاتا تو کہتے کہ اس پر کوئی نشان (معجزہ) نازل کیوں نہیں کیا گیا؟ اللہ تعالٰی نے فرمایا، اے پیغمبر! تیرا کام صرف تبلیغ ہے۔ وہ تو کرتا رہ کوئی مانے نہ مانے، اس سے تجھے کوئی غرض نہیں، اس لئے کہ ہدایت دینا یہ ہمارا کام ہے۔ تیرا کام راستہ دکھانا ہے، اس راستے پر چلا دینا، یہ تیرا کام نہیں، ہمارا کام ہے۔ ** یعنی ہر قوم کی ہدایت و رہنمائی کے لئے اللہ تعالٰی نے ہادی ضرور بھیجا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ قوموں نے ہدایت کا راستہ اپنایا یا نہیں اپنایا۔ لیکن سیدھے راستے کی نشان دہی کرنے کے لئے پیغمبر ہر قوم کے اندر ضرور آیا۔ ﴿وَإِنْ مِنْ أُمَّةٍ إِلا خَلا فِيهَا نَذِيرٌ﴾ ( فاطر:24)۔ ”ہر امت میں ایک نذیر ضرور آیا ہے“۔