سورة البقرة - آیت 161

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(لیکن) جن لوگوں نے راہ حق سے انکار کیا اور پھر مرتے دم تک اسی پر قائم رہے تو (ظاہر ہے کہ ان کے لیے اصلاح حال کا کوئی موقعہ باقی نہ رہا) یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی، اس کے فرشتوں کی، انسانوں کی، سب کی لعنت ہوئیئ

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-اس سے معلوم ہوا کہ جن کی بابت یقینی علم ہے کہ ان کا خاتمہ کفر پر ہوا ہے، ان پر لعنت جائز ہے، لیکن ان کے علاوہ کسی بھی بڑے سے بڑے گنہگار مسلمان پر لعنت کرنا جائز نہیں ہے۔ کیوں کہ ممکن ہے مرنے سے پہلے اس نے توبہ نصوح کرلی ہو یا اللہ نے اس کے دیگر نیک اعمال کی وجہ سے اس کی غلطیوں پر قلم عفو پھیر دیا ہو۔ جس کا علم ہمیں نہیں ہوسکتا۔ البتہ جن بعض معاصی پر لعنت کا لفظ آیا ہے، ان کے مرتکبین کی بابت کہا جاسکتا ہے کہ یہ لعنت والے کام کر رہے ہیں، ان سے اگر انہوں نے توبہ نہ کی تو یہ بارگاہ الٰہی میں ملعون قرار پاسکتے ہیں۔