سورة یوسف - آیت 68

وَلَمَّا دَخَلُوا مِنْ حَيْثُ أَمَرَهُمْ أَبُوهُم مَّا كَانَ يُغْنِي عَنْهُم مِّنَ اللَّهِ مِن شَيْءٍ إِلَّا حَاجَةً فِي نَفْسِ يَعْقُوبَ قَضَاهَا ۚ وَإِنَّهُ لَذُو عِلْمٍ لِّمَا عَلَّمْنَاهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(پھر) جب یہ لوگ (مصر مین) داخل ہوئے، اسی طرح جس طرح باپ نے حکم دیا تھا تو (دیکھو) یہ بات اللہ (کی مشیت) کے مقابلہ میں کچھ بھی کام آنے والی نہ تھی مگر ہاں یعقوب کے دل میں ایک خیال پیدا ہوا تھا جسے اس نے پورا کردیا، بلاشبہ وہ صاحب علم تھا کہ ہم نے اس پر علم کی راہ کھول دی تھی، لیکن اکثر آدمی (اس بات کی حقیقت) نہیں جانتے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اس تدبیر سے اللہ کی تقدیر کو ٹالا نہیں جاسکتا تھا، تاہم حضرت یعقوب (عليہ السلام) کے جی میں جو (نظر بد لگ جانے کا) اندیشہ تھا، اس کے پیش نظر انہوں نے ایسا کہا۔ 2- یعنی یہ تدبیر وحی الٰہی کی روشنی میں تھی اور یہ عقیدہ بھی کہ حذر (احتیا طی تدبیر) قدر کو نہیں بدل سکتی، اللہ تعالٰی کے سکھلائے ہوئے علم پر مبنی تھا، جس سے اکثر لوگ بے بہرہ ہیں۔