سورة یوسف - آیت 66

قَالَ لَنْ أُرْسِلَهُ مَعَكُمْ حَتَّىٰ تُؤْتُونِ مَوْثِقًا مِّنَ اللَّهِ لَتَأْتُنَّنِي بِهِ إِلَّا أَن يُحَاطَ بِكُمْ ۖ فَلَمَّا آتَوْهُ مَوْثِقَهُمْ قَالَ اللَّهُ عَلَىٰ مَا نَقُولُ وَكِيلٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

باپ نے کہا میں کبھی اسے تمہارے ساتھ بھیجنے والا نہیں جب تک کہ اللہ کے نام پر مجھ سے عہد نہ کرو۔ (تم عہد کرو کہ) بجز اس صورت کے کہ ہم خود گھیر لیے جائیں (اور بے بس ہوجائیں) ہم ضرور اسے تیرے پاس واپس لے آئیں گے، جب انہوں نے باپ کو (اس کے کہنے کے مطابق) اپنا پکا قول دے دیا تو اس نے کہا ہم نے جو قول و قرار کیا اس پر اللہ نگہبان ہو۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی تمہیں اجتماعی مصیبت پیش آجائے یا تم سب ہلاک یا گرفتار ہو جاؤ، جس سے خلاصی پر تم قادر نہ ہو، تو اور بات ہے۔ اس صورت میں تم معذور ہو گے۔