سورة یوسف - آیت 33

قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِمَّا يَدْعُونَنِي إِلَيْهِ ۖ وَإِلَّا تَصْرِفْ عَنِّي كَيْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَيْهِنَّ وَأَكُن مِّنَ الْجَاهِلِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یوسف نے (یہ سن کر) اللہ کے حضور دعا کی خدایا ! مجھے قید میں رہنا اس بات سے کہیں زیادہ پسند ہے جس کی طرف یہ عورتیں بلا رہی ہیں، اگر تو نے (میری مدد نہ کی اور) ان کی مکاریوں کے دام سے نہ بچایا تو عجب نہیں میں ان کی طرف جھک پڑوں اور ان لوگوں میں سے ہوجاؤں جو ناشناس ہیں۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- حضرت یوسف (عليہ السلام) نے یہ دعا اپنے دل میں کی۔ اس لئے کہ ایک مومن کے لئے دعا بھی ایک ہتھیار ہے۔ حدیث میں آتا ہے، سات آدمیوں کو قیامت والے دن عرش کا سایہ عطا فرمائے گا، ان میں سے ایک وہ شخص ہے جسے ایک ایسی عورت دعوت گناہ دے جو حسن وجمال سے بھی آراستہ ہو اور جاہ ومنصب کی حامل ہو۔ لیکن وہ اس کے جواب میں کہہ دے کہ ”میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں“ (صحيح بخاری- كتاب الأذان، باب من جلس في المسجد ينتظر الصلاة وفضل المساجد ومسلم، كتاب الزكاة باب فضل إخفاء الصدقة)