وَرَاوَدَتْهُ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتِهَا عَن نَّفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَيْتَ لَكَ ۚ قَالَ مَعَاذَ اللَّهِ ۖ إِنَّهُ رَبِّي أَحْسَنَ مَثْوَايَ ۖ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
اور (پھر ایسا ہوا کہ) جس عورت کے گھر میں یوسف رہتا تھا (یعنی عزیز کی بیوی) وہ اس پر (ریجھ گئی اور) ڈورے ڈالنے لگی کہ بے قابو ہو کر بات مان جائے۔ اس نے (ایک دن) دوروازے بند کردیے اور بولی لو آؤ، یوسف نے کہا معاذ اللہ ! (مجھ سے ایسی بات کبھی نہیں ہوسکتی) تیرا شوہر میرا آقا ہے، اس نے مجھے عزت کے ساتھ (گھر میں) جگہ دی ہے ( میں اس کی امانت میں خیانت نہیں کروں گا) اور حد سے گزرنے والے کبھی فلاح نہیں پاسکتے۔
* یہاں سے حضرت یوسف (عليہ السلام) کا نیا امتحان شروع ہوا عزیز مصر کی بیوی، جس کو اس کے خاوند نے تاکید کی تھی کہ یوسف (عليہ السلام) کو اکرام واحترام کے ساتھ رکھے، وہ حضرت یوسف (عليہ السلام) کے حسن وجمال پر فریفتہ ہوگئی اور انہیں دعوت گناہ دینے لگی، جسے حضرت یوسف (عليہ السلام) نے ٹھکرا دیا۔