وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ
اور نماز قائم کرو، اس وقت جب دن شروع ہونے کو ہو اور اس وقت جب ختم ہونے کو ہو، نیز اس وقت جب رات کا ابتدائی حصہ گزر رہا ہو۔ْ یاد رکھو نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں، یہ نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو نصیحت پذیر ہیں۔
* ”دونوں سروں“ سے مراد بعض نے صبح اور مغرب، اور بعض نے عشاء اور مغرب دونوں کا وقت مراد لیا ہے۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ ممکن ہے کہ یہ آیت معراج سے قبل نازل ہوئی ہو، جس میں پانچ نمازیں فرض کی گئیں۔ کیونکہ اس سے قبل صرف دو ہی نمازیں ضروری تھیں، ایک طلوع شمس سے قبل اور ایک غروب سے قبل اور رات کے پچھلے پہر میں نماز تہجد۔ پھر نماز تہجد امت سے معاف کر دی گئی، پھر اس کا وجوب بقول بعض آپ (ﷺ) سے بھی ساقط کر دیا گیا۔ (ابن کثیر) وَاللهُ أَعْلَمُ۔ ** جس طرح کہ احادیث میں بھی اسے صراحت کے ساتھ بیان فرمایا گیا ہے۔ مثلا پانچ نمازیں، جمعہ دوسرے جمعہ تک اور رمضان دوسرے رمضان تک، ان کے مابین ہونے والے گناہوں کو دور کرنے والے ہیں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے اجتناب کیا جائے، ( صحيح مسلم- كتاب الطهارة- باب الصلوات الخمس والجمعة إلى الجمعة ..... ) ایک اور حدیث میں رسول اللہ (ﷺ) نے فرمایا ”بتلاؤ! اگر تم میں سے کسی کے دروازے پر بڑی نہر ہو، وہ روزانہ اس میں پانچ مرتبہ نہاتا ہو، کیا اس کے بعد اس کے جسم پر میل کچیل باقی رہے گا؟ صحابہ نے عرض کیا ' نہیں' آپ نے فرمایا ' اسی طرح پانچ نمازیں ہیں، ان کے ذریعے سے اللہ تعالٰی گناہوں اور خطاؤں کو مٹا دیتا ہے“۔ ( بخاری- كتاب المواقيت، باب الصلوات الخمس كفارة، ومسلم كتاب المساجد، باب المشي إلى الصلاة تمحى بها الخطايا وترفع به الدرجات )