سورة ھود - آیت 108

وَأَمَّا الَّذِينَ سُعِدُوا فَفِي الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ ۖ عَطَاءً غَيْرَ مَجْذُوذٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے سعادت پائی تو وہ بہشت میں ہوں گے اور اسی میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین قائم ہیں، (اس کے خلاف کچھ ہونے والا نہیں) مگر ہاں اس صورت میں کہ تیرا پروردگار چاہے یہ (سعیدوں کے لیے) بخشش ہے ہمیشہ جاری رہنے والی۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یہ استثناء بھی عصاۃ اہل ایمان کے لئے ہے۔ یعنی دیگر جنتیوں کی طرح یہ نافرمان مومن ہمیشہ سے جنت میں نہیں رہیں ہوں گے، بلکہ ابتدا میں ان کا کچھ عرصہ جہنم میں گزرے گا اور پھر انبیاء اور اہل ایمان کی سفارش سے ان کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا، جیسا کہ احادیث صحیحہ سے یہ باتیں ثابت ہیں۔ 2- غیر مجذوذ کے معنی ہیں غیر مقطوع۔ یعنی نہ ختم ہونے والی عطاء۔ اس جملے سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ جن گناہ گاروں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا، یہ دخول عارضی نہیں، ہمیشہ کے لئے ہوگا اور تمام جنتی ہمیشہ اللہ کی عطاء اور اس کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے، اور یہ ہمیشہ کیلئے جاری رہے گا۔ اس میں کبھی انقطاع نہیں ہوگا۔