سورة ھود - آیت 34

وَلَا يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللَّهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ ۚ هُوَ رَبُّكُمْ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر اللہ کی مشیت یہی ہے کہ تمہیں ہلاک کرے تو میں کتنا ہی نصیحت کرنا چاہوں میری نصیحت کچھ سود مند نہ ہوگی وہی تمہارا پروردگار ہے، اسی کی طرف تمہیں لوٹنا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- إِغْوَاءٌ بمعنی اضلال (گمراہ کرنا ہے)۔ یعنی تمہارا کفر وجحود اگر اس مقام پر پہنچ چکا ہے، جہاں سے کسی انسان کو پلٹ کر آنا اور ہدایت کو اپنا لینا ناممکن ہے، تو اسی کیفیت کو اللہ تعالٰی کی طرف سے مہر لگا دینا کہا جاتا ہے، جس کے بعد ہدایت کی کوئی امید باقی نہیں رہ جاتی۔ مطلب یہ ہے کہ اگر تم بھی اسی خطرناک موڑ تک پہنچ چکے ہو تو پھر میں تمہاری خیر خواہی بھی کرنی چاہوں یعنی ہدایت پر لانے کی اور زیادہ کوشش کروں، تو یہ کوشش اور خیر خواہی تمہارے لئے مفید نہیں، کیونکہ تم گمراہی کے آخری مقام پر پہنچ چکے ہو۔ 2- ہدایت اور گمراہی بھی اسی کے ہاتھ میں ہے اور اسی کی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے، جہاں وہ تمہیں تمہارے عملوں کی جزا دے گا۔ نیکوں کو انکے نیک عمل کی جزا اور بروں کو ان کی برائی کی سزا دے گا۔