سورة ھود - آیت 12

فَلَعَلَّكَ تَارِكٌ بَعْضَ مَا يُوحَىٰ إِلَيْكَ وَضَائِقٌ بِهِ صَدْرُكَ أَن يَقُولُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ كَنزٌ أَوْ جَاءَ مَعَهُ مَلَكٌ ۚ إِنَّمَا أَنتَ نَذِيرٌ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ وَكِيلٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر (اے پیغمبر) کیا تو ایسا کرے گا کہ جو کچھ تجھ پر وحی کیا جاتا ہے اس میں سے کچھ باتیں چھوڑ دے گا اور اس کی وجہ سے دل تنگ رہے گا؟ اور یہ اس لیے کہ لوگ کہہ اٹھیں گے اس آدمی پر کوئی خزانہ (آسمان سے) کیوں نہیں اتر آیا؟ یا ایسا کیوں نہ ہوا کہ اس کے ساتھ ایک فرشتہ آکر کھڑا ہوجاتا؟ (نہیں تجھے تو دل تنگ نہیں ہونا چاہیے) تیرا مقام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ (انکار و بدعملی کے نتائج سے) خبردار کرنے والا ہے (تجھ پر اس کی ذمہ داری نہیں کہ لوگ تیری باتیں مان بھی لیں) اور ہر چیز پر اللہ ہی نگہبان ہے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* مشرکین نبی (ﷺ) کی بابت کہتے رہتے تھے کہ اس کے ساتھ کوئی فرشتہ نازل کیوں نہیں ہوتا، یا اس کی طرف سے کوئی خزانہ کیوں نہیں اتار دیا جاتا، (الفرقان-18)ایک دوسرے مقام پر فرمایا گیا ”ہمیں معلوم ہے کہ یہ لوگ آپ کی بابت جو باتیں کہتے ہیں“ ان سے آپ کا سینہ تنگ ہوتا ہے۔ (سورۃ الحجر:98) اس آیت میں انہی باتوں کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ شاید آپ کا سینہ تنگ ہو اور کچھ باتیں جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہیں اور وہ مشرکین پر گراں گزرتی ہیں ممکن ہے آپ وہ انہیں سنانا پسند نہ کریں آپ کا کام صرف انذار و تبلیغ ہے، وہ آپ ہر صورت میں کئے جائیں۔