فَإِن كُنتَ فِي شَكٍّ مِّمَّا أَنزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِن قَبْلِكَ ۚ لَقَدْ جَاءَكَ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ
اور اگر تمہیں اس بات میں کسی طرح کا شک ہو جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لو جو تمہارے زمانے سے پہلے کی کتابیں پڑھتے رہتے ہیں (یعنی اہل کتاب) کہ یقینا یہ سچائی ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر اتری ہے تو ہرگز ایسا نہ کرنا کہ شک کرنے والوں میں سے ہوجاؤ۔
1- یہ خطاب یا تو عام انسانوں کو ہے یا پھر نبی کے واسطے سے امت کو تعلیم دی جا رہی ہے۔ کیونکہ نبی کو تو وحی کے بارے میں کوئی شک ہو ہی نہیں سکتا تھا۔ جو کتاب پڑھتے ہیں، ان سے پوچھ لیں کا مطلب ہے کہ قرآن مجید سے پہلے کی آسمانی کتابیں (تورات و انجیل وغیرہ) یعنی جن کے پاس یہ کتابیں موجود ہیں ان سے اس قرآن کی بابت معلوم کریں کیونکہ ان میں اس کی نشانیاں اور آخری پیغمبر کی صفات بیان کی گئی ہیں۔