سورة البقرة - آیت 138

صِبْغَةَ اللَّهِ ۖ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللَّهِ صِبْغَةً ۖ وَنَحْنُ لَهُ عَابِدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(ہدایت اور نجات کی راہ کسی رسمی اصطباغ یعنی رنگ دینے کی محتاج نہیں جیسا کہ عیسائیوں کا شیوہ ہے) یہ اللہ کا رنگ دینا ہے اور بتلاؤ اللہ سے بہتر اور کس کا رنگ دینا ہوسکتا ہے؟ اور ہم اسی کی بندگی کرنے والے ہیں

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1-عیسائیوں نے ایک زرد رنگ کا پانی مقرر کر رکھا ہے جو ہر عیسائی بچے کو بھی اور ہر اس شخص کو بھی دیا جاتا ہے جس کو عیسائی بنانا مقصود ہوتا ہے، اس رسم کا نام ان کے ہاں (بپتسمہ) ہے۔ یہ ان کے نزدیک بہت ضروری ہے، اس کے بغیر وہ کسی کو پاک تصور نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید فرمائی اور کہا کہ اصل رنگ تو اللہ کا رنگ ہے، اس سے بہتر کوئی رنگ نہیں اور اللہ کے رنگ سے مراد وہ دین فطرت یعنی دین اسلام ہے، جس کی طرف ہر نبی نے اپنے اپنے دور میں اپنی اپنی امتوں کو دعوت دی۔ یعنی دعوت توحید۔