سورة یونس - آیت 45

وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جس دن ایسا ہوگا کہ اللہ ان سب کو اپنے حضور جمع کرے گا اس دن انہیں ایسا معلوم ہوگا گویا (دنیا میں) اس سے زیادہ نہیں ٹھہرے جیسے گھڑی بھر کو لوگ ٹھہر جائیں اور آپس میں صاحب سلامت کرلیں (تو) بلاشبہ وہ لوگ بڑے ہی گھاٹے میں رہے جنہوں نے اللہ کی ملاقات کا اعتقاد جھٹلایا اور وہ کبھی (کامیابی کی) راہ پانے والے نہ تھے۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یعنی محشر کی سختیاں دیکھ کر انہیں دنیا کی ساری لذتیں بھول جائیں گی اور دنیا کی زندگی انہیں ایسے معلوم ہوگی گویا وہ دنیا میں ایک آدھ گھڑی ہی رہے ہیں۔﴿لَمْ يَلْبَثُوا إِلا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا﴾ ( النازعات:46 )۔ ** محشر میں مختلف حالتیں ہونگی، جنہیں قرآن میں مختلف جگہوں پر بیان کیا گیا ہے۔ ایک وقت یہ بھی ہوگا، جب ایک دوسرے کو پہچانیں گے، بعض مواقع ایسے آئیں گے کہ آپس میں ایک دوسرے پر گمراہی کا الزام دھریں گے، اور بعض موقعوں پر ایسی دہشت طاری ہوگی کہ ﴿فَلا أَنْسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَلا يَتَسَاءَلُونَ﴾ (المؤمنون:101) ”آپس میں ایک دوسرے کی رشتہ داریوں کا پتہ ہوگا اور نہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے“۔