وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
اور اس قرآن کا معاملہ ایسا نہیں کہ اللہ کے سوا کوئی اپنے جی سے گھڑ لائے، وہ تو ان تمام وحیوں کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے نازل ہوچکی ہیں اور کتاب اللہ کی تفصیل ہے (یعنی اللہ کی کتابوں میں جو کچھ تعلیم دی گئی ہے وہ سب اس میں کھول کھول کر بیان کردی گئی ہے) اس میں کچھ شبہ نہیں، تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے۔
1- جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن گھڑا ہوا نہیں ہے، بلکہ اسی ذات کا نازل کردہ ہے جس نے پچھلی کتابیں نازل فرمائیں تھیں۔ 2- یعنی حلال و حرام اور جائز ناجائز کی تفصیل بیان کرنے والا۔ 3- اس کی تعلیمات میں، اس کے بیان کردہ قصص وواقعات میں اور مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں۔ 4- یہ سب باتیں واضح کرتی ہیں کہ یہ رب العالمین ہی کی طرف سے نازل ہوا ہے، جو ماضی اور مستقبل کو جاننے والا ہے۔