وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ
(یہ ہے ابراہیم کا طریقہ) اور ان لوگوں کے سوا جنہوں نے اپنے آپ کو نادانی و جہالت کے حوالے کردیا ہے کون ہے جو ابراہیم کے طریقے سے منہ پھیر سکتا ہے؟ اور واقعہ یہ ہے کہ ہم نے دنیا میں بھی اسے برگزیدگی کے لیے چن لیا اور آخرت میں بھی اس کی جگہ نیک انسانوں کے زمرے میں ہوگی
1-عربی زبان میں ”رَغِبَ“ کا صلہ ”عَنْ“ ہو تو اس کے معنی بےرغبتی ہوتے ہیں۔ یہاں اللہ تعالیٰ حضرت ابراہیم (عليہ السلام) کی وہ عظمت وفضیلت بیان فرما رہا ہے جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا وآخرت میں عطا فرمائی ہے اور یہ بھی وضاحت فرما دی کہ ملت ابراہیم سے اعراض اور بےرغبتی بےوقوفوں کا کام ہے، کسی عقل مند سے اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔