لَّيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَلَا عَلَى الْمَرْضَىٰ وَلَا عَلَى الَّذِينَ لَا يَجِدُونَ مَا يُنفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ ۚ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِن سَبِيلٍ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
ناتوانوں پر بیماروں پر اور ایسے لوگوں پر جنہیں خرچ کے لیے کچھ میسر نہیں کچھ گناہ نہیں ہے (اگر وہ دفاع میں شریک نہ ہوں) بشرطیکہ اللہ اور اس کے رسول کی خیر خواہی میں کوشاں رہیں (کیونکہ ایسے لوگ نیک عملی کے دائرے سے الگ نہیں ہوئے اور) نیک عملوں پر الزام کی کوئی وجہ نہیں، اللہ بڑا ہی بخشنے والا رحمت والا ہے۔
1- اس آیت میں ان لوگوں کا تذکرہ ہے جو واقعی معذور تھے اور ان کا عذر بھی واضح تھا مثلاً (1) ضعیف وناتواں یعنی بوڑھے قسم کے لوگ، اور نابینا یا لنگڑے وغیرہ معذورین بھی اسی ذیل میں آجاتے ہیں، بعض نے انہیں بیماروں میں شامل کیا ہے، (2) بیمار، (3) جن کے پاس جہاد کے اخراجات نہیں تھے اور بیت المال بھی ان کے اخراجات کا متحمل نہیں تھا، اللہ اور رسول کی خیر خواہی سے مراد، جہاد کی ان کے دلوں میں تڑپ، مجاہدین سے محبت رکھتے ہیں اور اللہ اور رسول کے دشمنوں سے عداوت، اور حتی الامکان اللہ اور رسول کے احکام کی اطاعت کرتے ہیں، اگر جہاد میں شرکت کرنے سے معذور ہوں تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔