وَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ أَنْ آمِنُوا بِاللَّهِ وَجَاهِدُوا مَعَ رَسُولِهِ اسْتَأْذَنَكَ أُولُو الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُوا ذَرْنَا نَكُن مَّعَ الْقَاعِدِينَ
اور (اے پیغمبر) جب کوئی (قرآن کی) سورت اس بارے میں اترتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ ہو کر جہاد کرو تو لوگ ان میں مقدور والے ہیں وہی تجھ سے رخصت مانگنے لگتے ہیں کہ ہمیں چھوڑ دیجیے، گھر میں بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہیں۔
1- یہ انہیں منافقین کا ذکر ہے۔ جنہوں نے حیلے تراش کر پیچھے رہنا پسند کیا۔ أُولُو الطَّوْلِ سے مراد ہے صاحب حیثیت، مال دار طبقہ۔ یعنی اس طبقے کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے تھا، کیونکہ ان کے پاس اللہ کا دیا سب کچھ موجود تھا، قَاعِدِينَ سے مراد بعض مجبوریوں کے تحت گھروں میں رک جانے والے افراد ہیں، جیسا کہ اگلی آیت میں ان کو خَوَالِفُ کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے خَالِفَةٌ ، کی جمع ہے۔ یعنی پیچھے رہنے والی عورتیں۔