اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
(اے پیغمبر) تم ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو یا نہ کرو (اب ان کی بخشش ہونے والی نہیں) تم اگر ستر مرتبہ بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو (یعنی سینکڑوں مرتبہ ہی دعا کیوں نہ کرو) جب بھی اللہ انہیں کبھی نہیں بخشے گا، یہ اس بات کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اللہ (کا مقررہ قانون یہ ہے کہ) وہ دائرہ ہدایت سے نکل جانے والوں پر (کامیابی و سعادت کی) راہ کبھی نہیں کھولتا۔
1- ستر کا عدد مبالغے اور تکثیر کے لئے ہے۔ یعنی تو کتنی ہی کثرت سے ان کے لئے استغفار کر لے اللہ تعالٰی انہیں ہرگز معاف نہیں فرمائے گا۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ ستر مرتبہ سے زائد استغفار کرنے پر ان کو معافی مل جائے گی۔ 2- یہ عدم مغفرت کی علت بیان کر دی گئی ہے تاکہ لوگ کسی کی سفارش کی امید پر نہ رہیں بلکہ ایمان اور عمل صالح کی پونجی لے کر اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوں۔ اگر یہ زاد آخرت کسی کے پاس نہیں ہوگا تو ایسے کافروں اور نافرمانوں کی کوئی شفاعت ہی نہیں کرے گا، اس لئے اللہ تعالٰی ایسے لوگوں کے لئے شفاعت کی اجازت ہی نہیں دے گا۔ 3- اس ہدایت سے مراد وہ ہدایت ہے جو انسان کو مطلوب (ایمان) تک پہنچا دیتی ہے ورنہ ہدایت بمعنی رہنمائی یعنی راستے کی نشان دہی۔ اس کا اہتمام تو دنیا میں ہر مومن وکافر کے لیے کر دیا گیا ہے ﴿اِنَّا هَدَيْنٰهُ السَّبِيْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّاِمَّا كَفُوْرًا﴾ (الدہر: 3) ﴿وَهَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ﴾ (البلد: 10) ”اور ہم نے اس کو (خیروشر کے) کے دونوں راستے دکھا دیئے ہیں“۔