سورة التوبہ - آیت 18

إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ ۖ فَعَسَىٰ أُولَٰئِكَ أَن يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

فی الحقیقت مسجدوں کو آباد کرنے والا تو وہ ہے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا، نماز قائم کی، زکوۃ ادا کی اور اللہ کے سوا اور کسی کا ڈر نہ مانا۔ جو لوگ ایسے ہیں انہی سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ (سعادت و کامیابی کی) راہ پانے والے ثابت ہوں گے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- جس طرح حدیث میں بھی ہے نبی (ﷺ) نے فرمایا: [ إِذَا رَأَيْتُمُ الرَّجُلَ يَعْتَادُ الْمَسْجِدَ، فَاشْهَدُوا لَهُ بِالإِيمَانِ ] (ترمذي ، تفسير سورة التوبة) ”جب تم دیکھو کہ ایک آدمی مسجد میں پابندی سے آتا ہے تو تم اس کے ایمان کی گواہی دو“۔ قرآن کریم میں یہاں بھی ایمان باللہ اور ایمان بالآخرت کے بعد جن اعمال کا ذکر کیا گیا ہے، وہ نماز زکٰو ۃ اور خشیت الٰہی ہے، جس سے نماز، زکٰوۃ اور تقویٰ کی اہمیت واضح ہے۔