سورة الانفال - آیت 61

وَإِن جَنَحُوا لِلسَّلْمِ فَاجْنَحْ لَهَا وَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) اگر (دشمن) صلح کی طرف جھکیں تو چاہیے تم بھی اس کی طرف جھک جاؤ اور (ہر حال میں) اللہ پر بھروسہ روکھو۔ بلاشبہ وہی ہے جو (سب کی) سنتا اور (سب کچھ) جانتا ہے۔

تفسیر احسن البیان - حافظ صلاح الدین یوسف رحمہ اللہ

1- یعنی اگر حالت جنگ کے بجائے صلح کے متقاضی ہوں اور دشمن بھی مائل بہ صلح ہو تو صلح کر لینے میں کوئی حرج نہیں ۔ اگر صلح سے دشمن کا مقصد دھوکہ اور فریب ہو، تب بھی گھبرانے کی ضرورت نہیں ۔ اللہ پر بھروسہ رکھیں، یقیناً اللہ دشمن کے فریب سے بھی محفوظ رکھے گا، اور وہ آپ کو کافی ہے ۔ لیکن صلح کی یہ اجازت ایسے حالات میں ہے جب مسلمان کمزور ہوں اور صلح میں اسلام اور مسلمانوں کا مفاد ہو ۔ لیکن جب معاملہ اس کے برعکس ہو، مسلمان قوت ووسائل میں ممتاز ہوں اور کافر کمزور اورہزیمت خوردہ تو اس صورت میں صلح کے بجائے کافروں کی قوت وشوکت کو توڑنا ضروری ہے ۔ (سورۂ محمد: 35) ﴿وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّى لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ﴾ (الأنفال: 39)