سورة الاعراف - آیت 130
وَلَقَدْ أَخَذْنَا آلَ فِرْعَوْنَ بِالسِّنِينَ وَنَقْصٍ مِّنَ الثَّمَرَاتِ لَعَلَّهُمْ يَذَّكَّرُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور یہ واقعہ ہے کہ ہم نے فرعون کی قوم کو خشک سالی کے برسوں اور پیداوار کے نقصان میں مبتلا کیا تھا تاکہ وہ متنبہ ہوں۔
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* ”آلَ فِرْعَوْنَ“ سے مراد، فرعون کی قوم ہے۔ اور ”سِنِينَ“ سے قحط سالی۔ یعنی بارش کے فقدان اور درختوں میں کیڑے وغیرہ لگ جانے سے پیداوار میں کمی۔ مقصد اس آزمائش سے یہ تھا کہ اس ظلم اور استکبار سے باز آجائیں جس میں وہ مبتلا تھے۔