سورة الاعراف - آیت 127

وَقَالَ الْمَلَأُ مِن قَوْمِ فِرْعَوْنَ أَتَذَرُ مُوسَىٰ وَقَوْمَهُ لِيُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَيَذَرَكَ وَآلِهَتَكَ ۚ قَالَ سَنُقَتِّلُ أَبْنَاءَهُمْ وَنَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ وَإِنَّا فَوْقَهُمْ قَاهِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے فرعون سے کہا، کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو چھوڑ دے گا کہ ملک میں بدامنی پھیلائیں اور تجھے اور تیرے معبودوں کو ترک کردیں؟ فرعون نے کہا ہم ان کے لڑکوں کو قتل کردیں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دیں گے (کہ ہماری باندیاں بن کر رہیں) اور (ہمیں ڈر کس بات کا ہے ؟) وہ ہماری طاقت سے دبے ہوئے بے بس ہیں۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* یہ ہر دور کے مفسدین کا شیوہ رہا ہے کہ وہ اللہ والوں کو فسادی اور ان کی دعوت ایمان وتوحید کو فساد سے تعبیر کرتے ہیں۔ فرعونیوں نے بھی یہی کہا۔ ** فرعون کو بھی اگرچہ دعوائے ربوبیت تھا ﴿فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الأعْلَى [النازعات: 24]. ”میں تمہارا بڑا رب ہوں“ (وہ کہا کرتا تھا) لیکن دوسرے چھوٹے چھوٹے معبود بھی تھے جن کے ذریعے سے لوگ فرعون کا تقرب حاصل کرتے تھے ۔ *** ہمارے اس انتظام میں یہ رکاوٹ نہیں ڈال سکتے۔ قتل ابناء کا یہ پروگرام فرعونیوں کے کہنے سے بنایا گیا اس سے قبل بھی، جب موسیٰ علیہ السلام کی ولادت نہیں ہوئی تھی، موسیٰ علیہ السلام کے بعد از ولادت خاتمے کے لیے اس نے بنی اسرائیل کے نومولود بچوں کو قتل کرنا شروع کیا تھا، اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے بعد ان کو بچانے کی یہ تدبیر کی کہ موسیٰ علیہ السلام کو خود فرعون کے محل میں پہنچوا کر اسی کی گود میں ان کی پرورش کروائی۔