سورة الاعراف - آیت 125
قَالُوا إِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
انہوں نے جواب دیا، ہمیں اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہی ہے (پھر ہم جسم کے عذاب و موت سے کیوں ہراساں ہوں؟)
تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ
* اس کا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ اگر تو ہمارے ساتھ ایسا معاملہ کرے گا تو تجھے بھی اس بات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ تجھے اس جرم کی سخت سزا دے گا، اس لیے کہ ہم سب کو مرکر اسی کے پاس جانا ہے، اس کی سزا سے کون بچ سکتا ہے؟ گویا فرعون کے عذاب دنیا کے مقابلے میں اسے عذاب آخرت سے ڈرایا گیا ہے۔ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ موت تو ہمیں آنی ہی آنی ہے، اس سے کیا فرق پڑے گا کہ موت سولی پر آئے یا کسی اور طریقے سے؟