سورة الاعراف - آیت 112

يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کہ (مملکت کے) تمام شہروں سے جادوگر اکٹھا کر کے تیرے حضور لے آئیں۔

تفسیر مکہ - حافظ صلاح الدین یوسف حافظ

* حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کے زمانے میں جادوگری کو بڑا عروج حاصل تھا ۔ اسی لیے حضرت موسیٰ (عليہ السلام) کے پیش کردہ معجزات کو بھی انہوں نے جادو سمجھا اور جادو کے ذریعے سے اس کا توڑ مہیا کرنے کا منصوبہ بنایا۔ جس طرح دوسرے مقام پر فرمایا، کہ فرعون اور اس کے درباریوں نے کہا ”اے موسیٰ! (عليہ السلام) کیا تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے ہمیں ہماری زمین سے نکال دے؟، پس ہم بھی اس جیسا جادو تیرے مقابلے میں لائیں گے، اس کے لیے کسی ہموار جگہ اور وقت کا ہم تعین کرلیں جس کی دونوں پابندی کریں، حضرت موسیٰ (عليہ السلام) نے کہا کہ نو روز کا دن اور چاشت کا وقت ہے، اس حساب سے لوگ جمع ہوجائیں“۔ (سورہ طٰہ: 57۔59)