قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللَّهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ ۚ قُلْ هِيَ لِلَّذِينَ آمَنُوا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ كَذَٰلِكَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ
( اے پیغمبر) ان لوگوں سے کہو خدا کی زینتیں جو اس نے اپنے بندوں کے برتنے کے لیے پیدا کی ہیں اور کھانے پینے کی اچھی چیزیں کس نے حرام کی ہیں۔ تم کہو یہ (نعمتیں) تو اسی لیے ہیں کہ ایمان والوں کے کام آئیں، دنیا کی زندگی میں (زندگی کی مکروہات کے ساتھ اور) قیامت کے دن (ہر طرح کی مکروہات سے) خالص دیکھو، اس طرح ہم ان لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کردیتے ہیں جو جاننے والے ہیں۔
آخر کار مومن ہی اللہ کی رحمت کا سزا وار ٹھہرا کھانے ، پینے ، پہننے ، اوڑھنے کی ان بعض چیزوں کو بغیر اللہ کے فرمائے ، حرام کر لینے والوں کی تردید ہو رہی ہے اور انہیں ان کے فعل سے روکا جا رہا ہے ۔ یہ سب چیزیں اللہ پر ایمان رکھنے والوں اور اس کی عبادت کرنے والوں کے لیے ہی تیار ہوئی ہیں ۔ گو دنیا میں ان کے ساتھ اور لوگ بھی شریک ہیں لیکن پھر قیامت کے دن یہ الگ کر دیئے جائیں گے اور صرف مومن ہی اللہ کی نعمتوں سے نوازے جائیں گے ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما راوی ہیں کہ مشرک ننگے ہو کر اللہ کے گھر کا طواف کرتے تھے ۔ سیٹیاں اور تالیاں بجاتے جاتے تھے ۔ پس یہ آیتیں اتریں ۔