سورة الاعراف - آیت 1

لمص

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

الف لام میم صاد

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

1 اس سورت کی ابتداء میں جو حروف ہیں ، ان کے متعلق جو کچھ بیان ہمیں کرنا تھا ، اسے تفصیل کے ساتھ سورۃ البقرہ کی تفسیر کے شروع میں معہ اختلاف علماء کے ہم لکھ آئے ہیں ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کے معنی میں مروی ہے کہ ” اس سے مراد «اَنَا اللہُ اُفَصِّلُ» ہے یعنی میں اللہ ہوں ، میں تفصیل وار بیان فرما رہا ہوں ۔ “ ۱؎ (تفسیر ابن جریر الطبری:14315) سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے بھی یہ مروی ہے ۔ ” یہ کتاب قرآن کریم تیری جانب تیرے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے ۔ اس میں کوئی شک نہ کرنا ، دل تنگ نہ ہونا ، اس کے پہنچانے میں کسی سے نہ ڈرنا ، نہ کسی کا لحاظ کرنا ، بلکہ سابقہ اولوالعزم پیغمبروں علیہم السلام کی طرح صبر و استقامت کے ساتھ کلام اللہ کی تبلیغ مخلوق الٰہی میں کرنا ۔ اس کا نزول اس لیے ہوا ہے کہ تو کافروں کو ڈرا کر ہوشیار اور چوکنا کر دے ۔ یہ قرآن مومنوں کے لئے نصیحت و عبرت ، وعظ و پند ہے ۔ “ اس کے بعد تمام دنیا کو حکم ہوتا ہے کہ ” اس نبی امی صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری پیروی کرو ، اس کے قدم بہ قدم چلو ۔ یہ تمہارے رب کا بھیجا ہوا ہے ، کلام اللہ تمہارے پاس لایا ہے ۔ وہ اللہ تم سب کا خالق ، مالک ہے اور تمام جان داروں کا رب ہے ۔ خبردار ! ہرگز ہرگز نبی سے ہٹ کر دوسرے کی تابعداری نہ کرنا ورنہ حکم عدولی پر سزا ملے گی ۔ افسوس ! تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہو ۔ “ جیسے فرمان ہے کہ ’ گو تم چاہو لیکن اکثر لوگ اپنی بے ایمانی پر اڑے ہی رہیں گے ۔ ‘ ۱؎ (12-یوسف:103) اور آیت میں ہے : «وَاِنْ تُطِعْ اَکْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلٰوْکَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ» ۱؎ (6-الأنعام:116) یعنی ’ اگر تو انسانوں کی کثرت کی طرف جھک جائے گا تو وہ بھی تجھے بہکا کر ہی چین لیں گے ۔ ‘ سورۃ یوسف میں فرمان ہے : ’ اکثر لوگ اللہ کو مانتے ہوئے بھی شرک سے باز نہیں رہتے ۔ ‘ ۱؎ (12-یوسف:106)