سورة الانعام - آیت 101

بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ تو آسمانوں اور زمین کا موجود ہے۔ اس کا کوئی بیٹا کہاں ہوسکتا ہے، جبکہ اس کی کوئی بیوی نہیں؟ اسی نے ہر چیز پیدا کی ہے اور وہ ہر ہر چیز کا پورا پورا علم رکھتا ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

اللہ بےمثال ہے وحدہ لا شریک ہے زمین و آسمان کا موجد بغیر کسی مثال اور نمونے کے انہیں عدم سے وجود میں لانے والا اللہ ہی ہے -بدعت کو بھی بدعت اسی لیے کہتے ہیں کہ پہلے اس کی کوئی نظیر نہیں ہوتی ، بھلا اس کا صاحب اولاد ہونا کیسے ممکن ہے جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں ، اولاد کیلئے تو جہاں باپ کا ہونا ضروری ہے وہیں ماں کا وجود بھی لازمی ہے ، اللہ کے مشابہ جبکہ کوئی نہیں ہے اور جوڑا تو ساتھ کا اور جنس کا ہوتا ہے پھر اس کی بیوی کیسے ؟ اور بیوی نہیں تو اولاد کہاں ؟ وہ ہر چیز کا خالق ہے اور یہ بھی اس کے منافی ہے کہ اس کی اولاد اور زوجہ ہو ۔ جیسے فرمان ہے آیت «وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا لَّقَدْ جِئْتُمْ شَیْئًا إِدًّا تَکَادُ السَّمَاوَاتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْہُ وَتَنشَقٰ الْأَرْضُ وَتَخِرٰ الْجِبَالُ ہَدًّا أَن دَعَوْا لِلرَّحْمٰنِ وَلَدًا وَمَا یَنبَغِی لِلرَّحْمٰنِ أَن یَتَّخِذَ وَلَدًا إِن کُلٰ مَن فِی السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِی الرَّحْمٰنِ عَبْدًا لَّقَدْ أَحْصَاہُمْ وَعَدَّہُمْ عَدًّا وَکُلٰہُمْ آتِیہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَرْدًا» (19-مریم:88-95) ’ لوگ کہتے ہیں اللہ کی اولاد ہے ۔ ان کی بڑی فضول اور غلط افواہ ہے عجب نہیں کہ اس بات کو سن کر آسمان پھٹ جائیں اور زمین شق ہو جائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جائیں ۔ رحمن اور اولاد ؟ وہ تو ایسا ہے کہ آسمان و زمین کی کل مخلوق اس کی بندگی میں مصروف ہے ۔ سب پر اس کا علبہ سب پر اس کا علم سب اس کے سامنے فردا فرداً آنے والے ۔ وہ خالق کل ہے اور عالم کل ہے ۔ اس کی جوڑ کا کوئی نہیں وہ اولاد سے اور بیوی سے پاک ہے اور مشرکوں کے اس بیان سے بھی پاک ہے ‘ ۔