سورة المنافقون - آیت 4

وَإِذَا رَأَيْتَهُمْ تُعْجِبُكَ أَجْسَامُهُمْ ۖ وَإِن يَقُولُوا تَسْمَعْ لِقَوْلِهِمْ ۖ كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُّسَنَّدَةٌ ۖ يَحْسَبُونَ كُلَّ صَيْحَةٍ عَلَيْهِمْ ۚ هُمُ الْعَدُوُّ فَاحْذَرْهُمْ ۚ قَاتَلَهُمُ اللَّهُ ۖ أَنَّىٰ يُؤْفَكُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر تم ان کے ظاہری ڈیل ڈول دیکھو تونہایت نظر فریب اور موثر نظر آئیں اور جب بات کریں تو اس طمطراق سے کہ تم بڑی دل چسپی سے سنو، تمہارے سامنے اس طرح جم کر اور ٹیک لگا کربیٹھتے ہیں گویالکڑیوں کے کندے ہیں جو کسی سہارے کھڑے کردییگئے ہیں پھر یہ بھی ان کی خاص علامت ہے کہ جب بات کیجئے تو زور کی ہر آواز کو سمجھتے ہیں کہ انہیں للکارا آپ ان سے محتاط رہیے اللہ ان کو ہلاک کرے یہ کدھر پھرے جارہے ہیں (٢)۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

علامات منافقین مسند احمد میں ہے { رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :” منافقوں کی بہت سی علامتیں ہیں جن سے وہ پہچان لیے جاتے ہیں ان کا سلام لعنت ہے ، ان کی خوراک لوٹ مار ہے ، ان کی غنیمت حرام اور خیانت ہے ، وہ مسجدوں کی نزدیکی ناپسند کرتے ہیں ، وہ نمازوں کے لیے آخری وقت آتے ہیں ، تکبر اور نحوت والے ہوتے ہیں ، نرمی اور سلوک تواضع اور انکساری سے محروم ہوتے ہیں ، نہ خود ان کاموں کو کریں ، نہ دوسروں کے ان کاموں کو وقعت کی نگاہ سے دیکھیں رات کی لکڑیاں اور دن کے شور و غل کرنے والے اور روایت میں ہے دن کو خوب کھانے پینے والے اور رات کو خشک لکڑیوں کی طرح پڑ رہنے والے “ } ۔ ۱؎ (مسند احمد:293/2:ضعیف)