وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِن بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنشُرُ رَحْمَتَهُ ۚ وَهُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ
اور وہی خدا تو ہے کہ جب وہ خشک موسم میں لوگ بارش کی طرف سے بالکل ناامید اور مایوس ہوجاتے ہیں تو وہ اپنی رحمت سے بادلوں کو پھیلا دیتا ہے اور مینہ برسنا شروع ہوجاتا ہے وہی کارساز حقیقی سزاوار حمد وتقدیس ہے (١٠)۔
1 پھر ارشاد ہوتا ہے کہ لوگ باران رحمت کا انتظار کرتے کرتے مایوس ہو جاتے ہیں ایسی پوری حاجت اور سخت مصیبت کے وقت میں بارش برساتا ہوں ان کی ناامیدی اور خشک سالی ختم ہو جاتی ہے اور عام طور پر میری رحمت پھیل جاتی ہے امیر المؤمنین خلیفتہ المسلمین فاروق اعظم عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے ایک شخص کہتا ہے امیر المؤمنین قحط سالی ہو گئی اور اب تو لوگ بارش سے بالکل مایوس ہو گئے تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا جاؤ اب ان شاءاللہ ضرور بارش ہو گی پھر اس آیت کی تلاوت کی وہ ولی و حمید ہے یعنی مخلوقات کے تصرفات اسی کے قبضے میں ہیں اس کے کام قابل ستائش و تعریف ہیں ۔ مخلوق کے بھلے کو وہ جانتا ہے اور ان کے نفع کا اسے علم ہے اس کے کام نفع سے خالی نہیں ۔