سورة الصافات - آیت 11

فَاسْتَفْتِهِمْ أَهُمْ أَشَدُّ خَلْقًا أَم مَّنْ خَلَقْنَا ۚ إِنَّا خَلَقْنَاهُم مِّن طِينٍ لَّازِبٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اب ان کافروں سے پوچھیے کہ، ان کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یاجن کو ہم پیدا کرچکے ہیں؟ ان کو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

اللہ کے لیئے دوبارہ پیدا کرنا دشوار نہیں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتا ہے کہ ’ ان منکرین قیامت سے پوچھو کہ تمہارا پیدا کرنا ہم پر مشکل ہے ؟ یا آسمان و زمین فرشتے جن وغیرہ کا ‘ ۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرأت «أَمْ مَنْ عَدَدنَا» ہے مطلب یہ ہے کہ ’ اس کا اقرار تو انہیں بھی ہے کہ پھر مر کر جینے کا انکار کیوں کر رہے ہیں ؟ ‘ چنانچہ اور آیت میں ہے کہ«لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَکْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُونَ» ۱؎ (40-غافر:57) ’ انسانوں کی پیدائش سے تو بہت بڑی اور بہت بھاری پیدائش آسمان و زمین کی ہے لیکن اکثر لوگ بےعلمی برتتے ہیں ‘ ۔ پھر انسان کی پیدائشی کمزوری بیان فرماتا ہے کہ ’ یہ چکنی مٹی سے پیدا کیا گیا ہے جس میں لیس تھا جو ہاتھوں پر چپکتی تھی ۔ تو چونکہ حقیقت کو پہنچ گیا ہے ان کے انکار پر تعجب کر رہا ہے کیونکہ اللہ کی قدرتیں تیرے سامنے ہیں اور اس کے فرمان بھی ۔ لیکن یہ تو اسے سن کر ہنسی اڑاتے ہیں ۔ اور جب کبھی کوئی واضح دلیل سامنے آ جاتی ہے تو مسخرا پن کرنے لگتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ یہ تو جادو ہے ۔ ہم کسی طرح اسے نہیں ماننے کے کہ مر کر مٹی ہو کر پھر جی اٹھیں بلکہ ہمارے باپ دادا بھی دوسری زندگی میں آ جائیں ہم تو اس کے قائل نہیں ۔ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تم ان سے کہدو کہ ہاں تم یقیناً دوبارہ پیدا کئے جاؤ گے ۔ تم ہو کیا چیز ،اللہ کی قدرت اور مشیت کے ماتحت ہو ، اس کی وہ ذات ہے کہ کسی کی اس کے سامنے کوئی ہستی نہیں ‘ ۔ فرماتا ہے «وَکُلٌّ أَتَوْہُ دَاخِرِینَ» ۱؎ (27-النمل:87) ’ ہر شخص اس کے سامنے عاجزی اور لاچاری سے حاضر ہونے والا ہے ‘ ۔ ایک آیت میں ہے «وَقَالَ رَبٰکُمُ ادْعُوْنِیْٓ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ۭ اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَہَنَّمَ دٰخِرِیْنَ» ۱؎ (40-غافر:60) ’ میری عبادت سے سرکشی کرنے والے ذلیل و خوار ہو کر جنہم میں جائیں گے ‘ ۔ پھر اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ ’ جسے تم مشکل سمجھتے ہو ، وہ مجھ پر تو بالکل ہی آسان ہے صرف ایک آواز لگتے ہی ہر ایک زمین سے نکل کر دہشت ناکی کے ساتھ احوالِ قیامت کو دیکھنے لگے گا ‘ ۔ «وَاللہُ اَعْلَمُ»