سورة السجدة - آیت 12

وَلَوْ تَرَىٰ إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاكِسُو رُءُوسِهِمْ عِندَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا إِنَّا مُوقِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اے پیغمبر اگر آپ گناہ گاروں کو اس وقت دیکھیں گے جب وہ اپنے رب کے حضور سرجھکائے کھڑے ہوں گے (اس وقت کہہ رہے ہوں گے) اے ہمارے رب اب ہم نے خوب دیکھ لیا اور سن لیا، سوآپ ہم کو واپس بھیج دیجئے تاکہ ہم نیک عمل کریں اب ہمیں پورا یقین ہوگیا ہے

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ناعاقبت اندیشو اب خمیازہ بھگتو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جب یہ گنہگار اپنا دوبارہ جینا خود اپنے آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور نہایت ذلت و حقارت کے ساتھ نادم ہو کر گردنیں جھکائے سر ڈالے اللہ کے سامنے کھڑے ہونگے ، اس وقت کہیں گے کہ اے اللہ ہماری آنکھیں روشن ہو گئیں کان کھل گئے ۔ اب ہم تیرے احکام کی بجا آوری کے لیے ہر طرح تیار ہیں اس دن خوب سوچ سمجھ والے دانا بینا ہو جائیں گے ، سب اندھا وبہرا پن جاتا رہے گا خود اپنے تئیں ملامت کرنے لگیں گے اور جہنم میں جاتے ہوئے کہیں گے ہمیں پھر دنیا میں بھیج دے تو ہم نیک اعمال کر آئیں ہمیں اب یقین ہو گیا ہے کہ تیری ملاقات سچ ہے تیرا کلام حق ہے ۔ لیکن اللہ کو خوب معلوم ہے کہ یہ لوگ اگر دوبارہ بھی بھیجے جائیں تو یہی حرکت کریں گے ۔ پھر سے اللہ کی آیتوں کو جھٹلائیں گے دوبارہ نبیوں کو ستائیں گے ۔ جیسے کہ خود قرآن کریم کی آیت «وَلَوْ تَرٰٓی اِذْ وُقِفُوْا عَلَی النَّارِ فَقَالُوْا یٰلَیْتَنَا نُرَدٰ وَلَا نُکَذِّبَ بِاٰیٰتِ رَبِّنَا وَنَکُوْنَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ» ۱؎ (6-الأنعام:27) میں ہے ، اسی لیے یہاں فرماتا ہے کہ ’ اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت دے دیتے ‘ ، جیسے فرمان ہے «وَلَوْ شَاءَ رَبٰکَ لَآمَنَ مَنْ فِی الْأَرْضِ کُلٰہُمْ جَمِیعًا» ۱؎ (10-یونس:99) ’ اگر تیرا رب چاہتا تو زمین کا ایک ایک رہنے والا مومن بن جاتا ‘ ۔ لیکن اللہ کا یہ فیصلہ صادر ہو چکا ہے کہ انسان اور جنات سے جہنم پر ہونا ہے ۔ اللہ کی ذات اور اس کے پورپورے کلمات کا یہ اٹل امر ہے ۔ ہم اس کے تمام عذابوں سے پناہ چاہتے ہیں ۔ دوزخیوں سے بطور سرزنش کے کہا جائے گا کہ ’ اس دن کی ملاقات کی فراموشی کا مزہ چکھو ، اور اس کے جھٹلانے کا خمیازہ بھگتو ۔ اسے محال سمجھ کر تم نے وہ معاملہ کیا کہ جو ہر ایک بھولنے والا کیا کرتا ہے ، اب ہم بھی تمہارے ساتھ یہی سلوک کریں گے ‘ ۔ اللہ کی ذات حقیقی نسیان اور بھول سے پاک ہے ۔ یہ تو صرف بدلے کے طور پر فرمایا گیا ہے ۔ چنانچہ اور آیت میں بھی ہے «وَقِیْلَ الْیَوْمَ نَنْسٰـیکُمْ کَمَا نَسِیْتُمْ لِقَاءَ یَوْمِکُمْ ھٰذَا وَمَاْوٰیکُمُ النَّارُ وَمَا لَکُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ» ۱؎ (45-الجاثیۃ:34) ’ آج ہم تمہیں بھول جاتے ‘ جیسے اور آیت میں ہے «لَا یَذُوقُونَ فِیہَا بَرْدًا وَلَا شَرَابًا إِلَّا حَمِیمًا وَغَسَّاقًا جَزَاءً وِفَاقًا إِنَّہُمْ کَانُوا لَا یَرْجُونَ حِسَابًا وَکَذَّبُوا بِآیَاتِنَا کِذَّابًا وَکُلَّ شَیْءٍ أَحْصَیْنَاہُ کِتَابًا فَذُوقُوا فَلَنْ نَزِیدَکُمْ إِلَّا عَذَابًا» ۱؎ (78-النبأ:24-30) ’ وہاں ٹھنڈک اور پانی نہ رہے گا سوائے گرم پانی اور لہو پیپ کے اور کچھ نہ ہوگا ‘ ۔