سورة النور - آیت 41

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَالطَّيْرُ صَافَّاتٍ ۖ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُ وَتَسْبِيحَهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

کیا تم نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ آسمان وزمین میں جتنی مخلوقات ہیں سب اللہ کی تسبیح میں سرگرم ہیں، پرندے بھی جو اپنے پر کھولے ہوئے (فضا میں اڑتے رہتے ہیں) سب نے اپنی اپنی عبادت وتسبیح کا طریقہ جان لیا ہے (اور سب اس پر کاربند ہیں) اور وہ جو کچھ کرتے رہتے ہیں اللہ کے علم سے پوشیدہ نہیں (٢٩)۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ہر ایک تسبیح خوان ہے کل کے کل انسان ، جنات ، فرشتے اور حیوان یہاں تک کہ جمادات بھی اللہ کی تسبیح کے بیان میں مشغول ہیں ۔ ایک اور جگہ ہے کہ «تُسَبِّحُ لَہُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَالْأَرْضُ وَمَنْ فِیہِنَّ وَإِنْ مِنْ شَیْءٍ إِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہِ وَلَکِنْ لَا تَفْقَہُونَ تَسْبِیحَہُمْ إِنَّہُ کَانَ حَلِیمًا غَفُورًا» ۱؎ (17-الإسراء:44) ’ ساتوں آسمان اور سب زمینیں اور ان میں جو ہیں سب اللہ کی پاکیزگی کی بیان میں مشغول ہیں ‘ ۔ اپنے پروں سے اڑنے والے پرند بھی اپنے رب کی عبادت اور پاکیزگی کے بیان میں مشغول ہیں ۔ ان سب کو جو جو تسبیح لائق تھی اللہ نے انہیں سکھا دی ہے ، سب کو اپنی عبادت کے مختلف جداگانہ طریقے سکھا دئے ہیں اور اللہ پر کوئی کام مخفی نہیں ، وہ عالم کل ہے ۔ حاکم ، متصرف ، مالک ، مختار کل ، معبود حقیقی ، آسمان و زمین کا بادشاہ صرف وہی ہے ۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ، اس کے حکموں کو کوئی ٹالنے والا نہیں ۔ قیامت کے دن سب کو اسی کے سامنے حاضر ہونا ہے ، وہ جو چاہے گا اپنی مخلوقات میں حکم فرمائے گا ۔ برے لوگ برا بدلہ پائیں گے ۔ نیک نیکیوں کا پھل حاصل کریں گے ۔ خالق مالک وہی ہے ، دنیا اور آخرت کا حاکم حقیقی وہی ہے اور اسی کی ذات لائق حمد و ثنا ہے ۔