سورة الكهف - آیت 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنزَلَ عَلَىٰ عَبْدِهِ الْكِتَابَ وَلَمْ يَجْعَل لَّهُ عِوَجًا ۜ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ساری ستائشیں اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے بند پر الکتاب اتاری (یعنی قرآن اتارا) اور اس میں کسی طرح کی بھی کجی نہ رکھی۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مستحق تعریف قرآن مجید ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ اللہ ہر امر کے شروع اور اس کے خاتمے پر اپنی تعریف و حمد کرتا ہے ۔ ہر حال میں وہ قابل حمد اور لائق ثنا اور سزاوار تعریف ہے ، اول آخر مستحق حمد فقط اسی کی ذات والا صفات ہے ۔ اس نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن کریم نازل فرمایا جو اس کی بہت بڑی نعمت ہے ، جس سے اللہ کے تمام بندے اندھیروں سے نکل کر نور کی طرف آ سکتے ہیں ۔ اس نے اس کتاب کو ٹھیک ٹھاک اور سیدھا اور راست رکھا ہے جس میں کوئی کجی ، کوئی کسر ، کوئی کمی نہیں ، صراط مستقیم کی رہبر ، واضح جلی ، صاف اور واضح ہے ۔ بدکاروں کو ڈرانے والی ، نیک کاروں کو خوشخبریاں سنانے والی ، معتدل ، سیدھی ، مخالفوں منکروں کو خوفناک عذابوں کی خبر دینے والی یہ کتاب ہے ، جو عذاب اللہ کی طرف سے ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ، ایسے عذاب کہ نہ اس کے سے عذاب کسی کے نہ اس کی سی پکڑ کسی کی ۔ ہاں جو اس پر یقین کرے ، ایمان لائے ، نیک عمل کرے ، اسے یہ کتاب اجر عظیم کی خوشی سناتی ہے ۔ جس ثواب کو پائندگی اور دوام ہے ، وہ جنت انہیں ملے گی جس میں کبھی فنا نہیں جس کی نعمتیں غیر فانی ہیں ۔ اور انہیں بھی یہ عذابوں سے آگاہ کرتا ہے جو اللہ کی اولاد ٹھیراتے ہیں جیسے مشرکین مکہ کہ وہ فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں بتاتے تھے ۔