سورة النحل - آیت 84

وَيَوْمَ نَبْعَثُ مِن كُلِّ أُمَّةٍ شَهِيدًا ثُمَّ لَا يُؤْذَنُ لِلَّذِينَ كَفَرُوا وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جس دن ایسا ہوگا کہ ہم ہر امت میں سے ایک گواہی دینے والا (یعنی پیغمبر) اٹھا کھڑا کریں گے پھر کافروں کو اجازت نہ دی جائے گی (کہ زبان کھولیں) نہ ہی ان سے کہا جائے گا کہ توبہ کریں۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

ہر امت کا گواہ اس کا نبی قیامت کے دن مشرکوں کی جو بری حالت بنے گی اس کا ذکر ہو رہا ہے کہ ’ اس دن ہر امت پر اس کا نبی علیہ السلام گواہی دے گا کہ اس نے اللہ کا پیغام انہیں پہنچا دیا تھا کافروں کو کسی عذر کی بھی اجازت نہ ملے گی کیونکہ ان کا بطلان اور جھوٹ بالکل ظاہر ہے ‘ ۔ سورۃ والمرسلات میں بھی یہی فرمان ہے کہ «ہَذَا یَوْمٌ لَا یَنْطِقُونَ وَلَا یُؤْذَنُ لَہُمْ فَیَعْتَذِرُونَ» ۱؎ (77-المرسلات:36-35) ’ اس دن نہ وہ بولیں گے ، نہ انہیں کسی عذر کی اجازت ملے گی ‘ ۔ مشرکین عذاب دیکھیں گے لیکن پھر کوئی کمی نہ ہوگی ایک ساعت بھی عذاب ہلکا نہ ہوگا نہ انہیں کوئی مہلت ملے گی اچانک پکڑ لیے جائیں گے ۔ جہنم آ موجود ہوگی جو ستر ہزار لگاموں والی ہوگی ۔ جس کی ایک لگام پر ستر ہزار فرشتے ہوں گے ۔ ۱؎ (صحیح مسلم:2842) اس میں سے ایک گردن نکلے گی جو اس طرح پھن پھیلائے گی کہ تمام اہل محشر خوف زدہ ہو کر بل گر پڑیں گے ۔ اس وقت جہنم اپنی زبان سے باآواز بلند اعلان کرے گی کہ میں اس ہر ایک سرکش ضدی کے لیے مقرر کی گئی ہوں ۔ جس نے اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کیا ہو اور ایسے ایسے کام کئے ہوں چنانچہ وہ کئی قسم کے گنہگاروں کا ذکر کرے گی ۔ جیسے کہ حدیث میں ہے { پھر وہ ان تمام لوگوں کو لپٹ جائے گی اور میدان محشر میں سے انہیں لپک لے گی جیسے کہ پرند دانہ چگتا ہے } ۔ جیسے کہ فرمان باری ہے آیت «إِذَا رَأَتْہُم مِّن مَّکَانٍ بَعِیدٍ سَمِعُوا لَہَا تَغَیٰظًا وَزَفِیرًا وَإِذَا أُلْقُوا مِنْہَا مَکَانًا ضَیِّقًا مٰقَرَّنِینَ دَعَوْا ہُنَالِکَ ثُبُورًا لَّا تَدْعُوا الْیَوْمَ ثُبُورًا وَاحِدًا وَادْعُوا ثُبُورًا کَثِیرًا» ۱؎ (25-الفرقان:12-14) ’ جب کہ وہ دور سے دکھائی دے گی تو اس کا شور و غل ، کڑکنا ، بھڑکنا یہ سننے لگیں گے اور جب اس کے تنگ و تاریک مکانوں میں جھونک دئیے جائیں تو موت کو پکاریں گے ۔ آج ایک چھوڑ کئی ایک موتوں کو بھی پکاریں تو کیا ہو سکتا ہے ؟ ‘ ۔ اور آیت میں ہے «وَرَاَ الْمُجْرِمُوْنَ النَّارَ فَظَنٰوْٓا اَنَّہُمْ مٰوَاقِعُوْہَا وَلَمْ یَجِدُوْا عَنْہَا مَصْرِفًا» ۱؎ (18-الکہف:53) ’ گنہگار جہنم کو دیکھ کر سمجھ لیں گے کہ وہ اس میں جھونک دئے جائیں گے لیکن کوئی بچاؤ نہ پائیں گے ‘ ۔ اور آیت میں ہے «لَوْ یَعْلَمُ الَّذِینَ کَفَرُوا حِینَ لَا یَکُفٰونَ عَن وُجُوہِہِمُ النَّارَ وَلَا عَن ظُہُورِہِمْ وَلَا ہُمْ یُنصَرُونَ بَلْ تَأْتِیہِم بَغْتَۃً فَتَبْہَتُہُمْ فَلَا یَسْتَطِیعُونَ رَدَّہَا وَلَا ہُمْ یُنظَرُونَ» ۱؎ (21-الأنبیاء:39-40) ’ کاش کہ کافر اس وقت کو جان لیتے جب کہ وہ اپنے چہروں پر سے اور اپنی کمروں پر سے جہنم کی آگ کو دور نہ کر سکیں گے نہ کسی کو مددگار پائیں گے اچانک عذاب الٰہی انہیں ہکا بکا کر دیں گے نہ انہیں ان کے دفع کرنے کی طاقت ہو گی نہ ایک منٹ کی مہلت ملے گی ‘ ۔ اس وقت ان کے معبودان باطل جن کی عمر بھر عبادتیں اور نذریں نیازیں کرتے رہے ان سے بالکل بے نیاز ہو جائیں گے اور ان کی احتیاج کے وقت انہیں مطلقا کام نہ آئیں گے ۔ انہیں دیکھ کر یہ کہیں گے کہ اے اللہ یہ ہیں جنہیں ہم دنیا میں پوجتے رہے تو وہ کہیں گے جھوٹے ہو ہم نے کب تم سے کہا تھا کہ اللہ چھوڑ کر ہماری پرستش کرو ؟ اسی کو جناب باری نے فرمایا آیت «وَمَنْ أَضَلٰ مِمَّن یَدْعُو مِن دُونِ اللہِ مَن لَّا یَسْتَجِیبُ لَہُ إِلَیٰ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ وَہُمْ عَن دُعَائِہِمْ غَافِلُونَ وَإِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوا لَہُمْ أَعْدَاءً وَکَانُوا بِعِبَادَتِہِمْ کَافِرِینَ» ۱؎ (46-الأحقاف:6-5) یعنی ’ اس سے زیادہ کوئی گمراہ نہیں جو اللہ کے سوا انہیں پکارتا ہے جو اسے قیامت تک جواب نہ دیں بلکہ وہ ان کے پکار نے سے بھی بے خبر ہوں اور حشر کے دن ان کے دشمن ہو جانے والے ہوں اور ان کی عبادت کا انکار کر جانے والے ہوں ‘ ۔ اور آیتوں میں ہے کہ «وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللہِ آلِہَۃً لِّیَکُونُوا لَہُمْ عِزًّا کَلَّا سَیَکْفُرُونَ بِعِبَادَتِہِمْ وَیَکُونُونَ عَلَیْہِمْ ضِدًّا» ۱؎ (19-مریم:81-82) ’ اپنا حمایتی اور باعث عزت جان کر جنہیں یہ پکارتے رہے وہ تو ان کی عبادتوں کے منکر ہو جائیں گے ۔ اور ان کے مخالف بن جائیں گے ‘ ۔ خلیل اللہ علیہ والسلام نے بھی یہی فرمایا کہ آیت «ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَکْفُرُ بَعْضُکُمْ بِبَعْضٍ وَّیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا ۡ وَّمَاْوٰیکُمُ النَّارُ وَمَا لَکُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ» ۱؎ (29-العنکبوت:25) یعنی ’ قیامت کے دن ایک دوسروں کے منکر ہو جائیں گے ‘ ۔ اور آیت میں ہے کہ «وَیَوْمَ یَقُولُ نَادُوا شُرَکَائِیَ الَّذِینَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْہُمْ فَلَمْ یَسْتَجِیبُوا لَہُمْ وَجَعَلْنَا بَیْنَہُم مَّوْبِقًا» (18-الکھف:52) ’ انہیں قیامت کے دن حکم ہوگا کہ اپنے شریکوں کو پکارو ‘ ۔