سورة النحل - آیت 33

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغبر) یہ لوگ جو انتظار کر رہے ہیں تو اس بات کے سوا اور کون سی بات اب باقی رہ گئی ہے کہ فرشتے ان پر اتر آئیں یا تیرے پروردگار کا (مقررہ) حکم ظہور میں آجائے؟ ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کیا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں (کہ سرکشی و فساد سے باز نہ آئے یہاں تک کہ (حکم الہی ظہور میں آگیا) اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے رہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

فرشتوں کا انتظار اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکوں کو ڈانٹتے ہوئے فرماتا ہے کہ ’ انہیں تو ان فرشتوں کا انتظار ہے جو ان کی روح قبض کرنے کے لیے آئیں گے تا قیامت کا انتظار ہے اور اس کے افعال و احوال کا -ان جیسے ان سے پہلے کے مشرکین کا بھی یہی وطیرہ رہا یہاں تک کہ ان پر عذاب الٰہی آ پڑے ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی حجت پوری کر کے ، ان کے عذر ختم کر کے ، کتابیں اتار کر ، وبال میں گھر گئے ۔ اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ خود انہوں نے اپنا بگاڑ لیا ‘ ۔ اسی لیے ان سے قیامت کے دن کہا جائے گا کہ «ہٰذِہِ النَّارُ الَّتِی کُنتُم بِہَا تُکَذِّبُونَ» ۱؎ (52-الطور:14) ’ یہ ہے وہ آگ جسے تم جھٹلاتے رہے ‘ ۔