فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ وَامْضُوا حَيْثُ تُؤْمَرُونَ
پس چاہیے کہ کچھ رات رہے اپنے گھر کے لوگوں کو لے کر نکل جاؤ اور ان کے پیچھے قدم اٹھاؤ اور اس بات کا خیال رکھو کہ کوئی پیچھے مڑ کے نہ دیکھے، جہاں جانے کا حکم دے دیا گیا ہے (اس طرف رخ کیے) چلے جائیں۔
لوط علیہ السلام کو ہدایات حضرت لوط علیہ السلام سے فرشتے کہہ رہے ہیں کہ ’ رات کا کچھ حصہ گزر تے ہی آپ اپنے والوں کو کر یہاں سے چلے جائیں ۔ خود آپ علیہ السلام ان سب کے پیچھے رہیں تاکہ ان کی اچھی طرح نگرانی کر چکیں ‘ ۔ یہی سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لشکر کے آخر میں چلا کرتے تھے تاکہ کمزور اور گرے پڑے لوگوں کا خیال رہے ۔ پھر فرما دیا کہ ’ جب قوم پر عذاب آئے اور ان کا شور و غل سنائی دے تو ہرگز ان کی طرف نظریں نہ اٹھانا ‘ ، انہیں اسی عذاب و سزا میں چھوڑ کر تمہیں جانے کا حکم ہے ، چلے جاؤ گویا ان کے ساتھ کوئی تھا جو انہیں راستہ دکھاتا جائے ۔ ’ ہم نے پہلے ہی سے لوط [ علیہ السلام ] سے فرما دیا تھا کہ صبح کے وقت یہ لوگ مٹا دئیے جائیں گے ‘ ۔ جیسے دوسری آیت میں ہے کہ «نَّ مَوْعِدَہُمُ الصٰبْحُ أَلَیْسَ الصٰبْحُ بِقَرِیبٍ» ۱؎ (11-ھود:81) ’ ان کے عذاب کا وقت صبح ہے جو بہت ہی قریب ہے ‘ ۔