وَنَبِّئْهُمْ عَن ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ
اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کا معاملہ بھی سنا دو۔
فرشتے بصورت انسان لفظ «ضَیْف» واحد اور جمع دونوں پر بولا جاتا ہے ۔ جیسے «زور» اور «سفر» ۔ یہ فرشتے تھے جو بصورت انسان سلام کر کے خلیل اللہ علیہ السلام کے پاس آئے تھے ۔ آپ نے بچھڑا کاٹ کر اس کا گوشت بھون کر ان مہمانوں کے سامنے لا رکھا ۔ جب دیکھا کہ وہ ہاتھ نہیں ڈالتے تو ڈر گئے اور کہا کہ ہمیں تو آپ سے ڈر لگنے لگا ۔ فرشتوں نے اطمینان دلایا کہ ڈرو نہیں ، پھر اسحاق علیہ السلام کے پیدا ہونے کی بشارت سنائی ۔ جیسے کہ سورۃ ھود میں ہے ۔ تو آپ علیہ السلام نے اپنے اور اپنی بیوی صاحبہ کے بڑھاپے کو سامنے رکھ کر اپنا تعجب دور کرنے اور وعدے کو ثابت کرنے کے لیے پوچھا کہ کیا اس حالت میں ہمارے ہاں بچہ ہو گا ؟ فرشتوں نے دوبارہ زور دار الفاظ میں وعدے کو دہرایا اور ناامیدی سے دور رہنے کی تعلیم کی ۔ تو آپ علیہ السلام نے اپنے عقیدے کا اظہار کر دیا کہ ” میں مایوس نہیں ہوں ۔ ایمان رکھتا ہوں کہ میرا رب اس سے بھی بڑی باتوں پر قدرت کاملہ رکھتا ہے “ ۔