سورة الرعد - آیت 25

وَالَّذِينَ يَنقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ۙ أُولَٰئِكَ لَهُمُ اللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوءُ الدَّارِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں کا حال یہ ہے کہ اللہ کا عہد مضبوط کرنے کے بعد پھر اسے توڑ دیتے ہیں اور جن رشتوں کے جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں قطع کر ڈالتے ہیں اور ملک میں شر و فساد بپا کرتے ہیں تو ایسے ہی لوگ ہیں کہ ان کے لیے لعنت ہے اور ان کے لیے برا ٹھکانا۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

مومنین کی صفات مومنوں کی صفتیں اوپر بیان ہوئیں کہ ’ وہ وعدے کے پورے ، رشتوں ناتوں کے ملانے والے ہوتے ہیں ‘ ۔ پھر ان کا اجر بیان ہوا کہ ’ وہ جنتوں کے مالک بینں گے ‘ ۔ اب یہاں ان بدنصیبوں کا ذکر ہو رہا ہے جو ان کے خلاف خصائل رکھتے تھے نہ اللہ کے وعدوں کا لحاظ کرتے تھے نہ صلہ رحمی اور احکام الٰہی کی پابندی کا خیال رکھتے تھے یہ لعنتی گروہ ہے اور برے انجام والا ہے ۔ حدیث میں ہے { منافق کی تین نشانیاں ہیں باتوں میں جھوٹ بولنا ، وعدوں کا خلاف کرنا ، امانت میں خیانت کرنا } ۔ ۱؎ (صحیح بخاری:33) ایک حدیث میں ہے { جھگڑوں میں گالیاں بکنا } ۱؎ (صحیح بخاری:34) اس قسم کے لوگ رحمت الٰہی سے دور ہیں ان کا انجام برا ہے یہ جہنمی گروہ ہے ۔ یہ چھ خصلتیں ہوئیں جو منافقین سے اپنے غلبہ کے وقت ظاہر ہوتی ہیں باتوں میں جھوٹ ، وعدہ خلافی ، امانت میں خیانت ، اللہ کے عہد کو توڑ دینا اللہ کے ملانے کے حکم کی چیزوں کو نہ ملانا ۔ ملک میں فساد پھیلانا ، اور یہ دبے ہوئے ہوتے ہیں تب بھی جھوٹ وعدہ خلافی اور خیانت کرتے ہیں ۔