سورة الرعد - آیت 15

وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ طَوْعًا وَكَرْهًا وَظِلَالُهُم بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ ۩

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور آسمانوں میں اور زمین میں جو کوئی بھی ہے اللہ ہی کے آگے سجدہ میں گرا ہوا ہے (یعنی اللہ کے احکام و قوانین کے آگے جھکے بغیر اسے چارہ نہیں) خوشی سے ہو یا مجبوری سے، اور (دیکھو) ان کے سایے صبح و شام (کس طرح گھٹتے بڑھتے اور کبھی ادھر کبھی ادھر ہوجایا کرتے ہیں)

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

عظمت وسطوت الہٰی اللہ تعالیٰ اپنی عظمت وسلطنت کو بیان فرما رہا ہے کہ ’ ہر چیز اس کے سامنے پست ہے اور ہر ایک اس کی سرکار میں اپنی عاجزی کا اظہار کرتی ہے ۔ مومن خوشی سے اور کافر بزور اس کے سامنے سجدہ میں ہے ۔ ان کی پرچھائیں صبح شام اس کے سامنے جھکتی رہتی ہے ‘ ۔ «اصال» جمع ہے «اصیل» کی ۔ اور آیت میں بھی اس کا بیان ہوا ہے ۔ فرمان ہے آیت «اَوَلَمْ یَرَوْا اِلٰی مَا خَلَقَ اللّٰہُ مِنْ شَیْءٍ یَّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُہٗ عَنِ الْیَمِیْنِ وَالشَّمَایِٕلِ سُجَّدًا لِّلّٰہِ وَہُمْ دٰخِرُوْنَ» ۱؎ (16-النحل:48) یعنی ’ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ تمام مخلوق اللہ کے سامنے دائیں بائیں جھک کر اللہ کو سجدہ کرتے ہیں اور اپنی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں ‘ ۔