سورة الرعد - آیت 7

وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ إِنَّمَا أَنتَ مُنذِرٌ ۖ وَلِكُلِّ قَوْمٍ هَادٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے کفر کا شیوہ اختیار کیا ہے وہ کہتے ہیں اس آدمی پر اس کے پروردگار کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری؟ حالانکہ تو اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ (انکار و بدعملی کے نتائج سے) خبردار کردینے والا ایک رہنما ہے اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما ہوا ہے۔

ابن کثیر - حافظ عماد الدین ابوالفداء ابن کثیر صاحب

اعتراض برائے اعتراض کافر لوگ ازروئے اعتراض کہا کرتے تھے کہ جس طرح اگلے پیغمبر معجزے لے کر آئے ، یہ پیغمبر کیوں نہیں لائے ؟ مثلاً صفا پہاڑ سونے کا بنا دیتے یا مثلاً عرب کے پہاڑ یہاں سے ہٹ جاتے اور یہاں سبزہ اور نہریں ہو جاتیں ۔ پس ان کے جواب میں اور جگہ ہے کہ «وَمَا مَنَعَنَا أَن نٰرْسِلَ بِالْآیَاتِ إِلَّا أَن کَذَّبَ بِہَا الْأَوَّلُونَ وَآتَیْنَا ثَمُودَ النَّاقَۃَ مُبْصِرَۃً فَظَلَمُوا بِہَا وَمَا نُرْسِلُ بِالْآیَاتِ إِلَّا تَخْوِیفًا» ۱؎ (17-الاسراء:59) ’ ہم یہ معجزے بھی دکھا دیتے مگر اگلوں کی طرح ان کی جھٹلانے پر پھر اگلوں جیسے ہی عذاب ان پر آ جاتے ۔ تو ان کی باتوں سے مغموم ومتفکر نہ ہو جایا کر ، تیرے ذمے تو صرف تبلیغ ہی ہے تو ہادی نہیں ، ان کے نہ ماننے سے تیری پکڑ نہ ہو گی ‘ ۔ «لَّیْسَ عَلَیْکَ ہُدَاہُمْ وَلٰکِنَّ اللہَ یَہْدِی مَن یَشَاءُ» ۱؎ (2-البقرہ:272) ’ ہدایت اللہ کے ہاتھ ہے ، یہ تیرے بس کی بات نہیں ہر قوم کے لیے رہبر اور داعی ہے ‘ ۔ یا یہ مطلب ہے کہ ’ ہادی میں ہوں تو تو ڈرانے والا ہے ‘ ۔ اور آیت میں ہے «وَاِنْ مِّنْ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیْہَا نَذِیْرٌ» ۱؎ (35-فاطر:24) ’ ہر امت میں ڈرانے والا گزرا ہے ‘ اور مراد یہاں ہادی سے پیغمبر ہے ۔ پس پیشوا رہبر ہر گروہ میں ہوتا ہے ، جس کے علم وعمل سے دوسرے راہ پا سکیں ، اس امت کے پیشوا نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ ایک نہایت ہی منکر واہی روایت میں ہے کہ { اس آیت کے اترنے کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینہ پر ہاتھ رکھ کے فرمایا : { منذر تو میں ہوں } اور علی رضی اللہ عنہ کے کندھے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا : { اے علی ! تو ہادی ہے ، میرے بعد ہدایات پانے والے تجھ سے ہدایت پائیں گے } } ۔ ۱؎ (تفسیر ابن جریر الطبری:20161:قال الشیخ الألبانی:موضوع) سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ” اس جگہ ہادی سے مراد قریش کا ایک شخص ہے “ ۔ جنید کہتے ہیں وہ علی رضی اللہ عنہ خود ہیں ۔ ابن جریر رحمہ اللہ نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ہادی ہونے کی روایت کی ہے لیکن اس میں سخت نکارت ہے ۔