تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
(اور پھر جو کچھ بھی ہو) یہ ایک امت تھی جو گزر چکی۔ اس کے لیے وہ تھا جو اس نے اپنے عمل سے کمایا۔ تمہارے لیے وہ ہوگا جو تم اپنے عمل سے کماؤگے۔ تم سے کچھ اس کی پوچھ گچھ نہیں ہوگی کہ ان کے اعمال کیسے تھے
1 پھر فرمایا تمہارے اعمال اللہ سے پوشیدہ نہیں ، اس کا محیط علم سب چیزوں کو گھیرے ہوئے ہے ، وہ ہر بھلائی اور برائی کا پورا پورا بدلہ دے گا ۔ یہ دھمکی دے کر پھر فرمایا کہ یہ پاکباز جماعت تو اللہ کے پاس پہنچ چکی ۔ تم جب ان کے نقش قدم پر نہ چلو تو صرف ان کی اولاد میں سے ہونا تمہیں اللہ کے ہاں کوئی عزت اور نفع نہیں دے سکتا ہے ۔ ان کے نیک اعمال میں تمہارا کوئی حصہ نہیں اور تمہاری بد اعمالیوں کا ان پر کوئی بوجھ نہیں “ جو کرے سو بھرے “ تم نے جب ایک نبی کو جھٹلایا تو گویا تمام انبیاء کو جھٹلایا بالخصوص اے وہ لوگو ! جو نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں ہو ۔ تم تو بڑے ہی وبال میں آ گئے ، تم نے تو اس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا جو سید الانبیاء جو ختم المرسلین ہیں ، جو رسول رب العالمین ہیں جن کی رسالت تمام انسانوں اور جنوں کی طرف ہے ۔ جن کی رسالت کے ماننے کا ہر ایک شخص مکلف ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے بےشمار درود و سلام آپ پر نازل ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا تمام انبیاء کرام پر بھی ۔