وَأَوْحَيْنَا إِلَىٰ مُوسَىٰ وَأَخِيهِ أَن تَبَوَّآ لِقَوْمِكُمَا بِمِصْرَ بُيُوتًا وَاجْعَلُوا بُيُوتَكُمْ قِبْلَةً وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ
اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی (ہارون) پر وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے مصر میں مکان بناؤ اور اپنے مکانوں کو قبلہ رخ تعمیر کرو۔ نیز (ان میں) نماز قائم کرو اور جو ایمان لائے ہیں انہیں (کامیابی کی) بشارت دو۔
قوم فرعون سے بنی اسرائی کی نجات بنی اسرائیل کی فرعون اور فرعون کی قوم سے نجات پانا ، اس کی کیفیت بیان ہو رہی ہے دونوں نبیوں کو اللہ کی وحی ہوئی کہ ’ اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر بنا لو ۔ اور اپنے گھروں کو مسجدیں مقرر کر لو ۔ اور خوف کے وقت گھروں میں نماز ادا کر لیا کرو ‘ ۔ چنانچہ فرعون کی سختی بہت بڑھ گئی تھی ۔ اس لیے انہیں کثرت سے نماز ادا کرنے کا حکم ہوا ۔ یہی حکم اس امت کو ہے کہ «یَا أَیٰہَا الَّذِینَ آمَنُوا اسْتَعِینُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاۃِ» ۱؎ (2-البقرۃ:153) ’ ایمان دارو صبر اور نماز سے مدد چاہو ‘ ۔ { نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک بھی یہی تھی کہ جب کوئی گھبراہٹ ہوتی فوراً نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے } ۔ (سنن ابوداود1319،قال الشیخ الألبانی:حسن) ۔ یہاں بھی حکم ہوتا ہے کہ ’ اپنے گھروں کو قبلہ بنا لو ، اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان مومنوں کو تم بشارت دو انہیں دار آخرت میں ثواب ملے گا اور دنیا میں ان کی تائید و نصرت ہوگی ‘ ۔ اسرائیلیوں نے اپنے نبی سے کہا تھا کہ فرعونیوں کے سامنے ہم اپنی نماز اعلان سے نہیں پڑھ سکتے تو اللہ نے انہیں حکم دیا کہ ’ اپنے گھر قبلہ رو ہو کر وہیں نماز ادا کرسکتے ہو ‘ اپنے گھر آمنے سامنے بنانے کا حکم ہوگیا ۔